مدرز ڈے منانا اور اسلامی تعلیم

مدرز ڈے منانا اور اسلامی تعلیم

⭕آج کا سوال ٣٢١٦⭕

مدرز ڈے تو گزر گیا لیکن اس بارے میں اسلامی رہنمائی کیا ہے؟
اس کا عقیدہ کیسا ہے؟
اگر اس دن ماں کو کچھ تحفے وغیرہ دۓ جائیں تو کیا حکم ہوگا؟

🔵جواب🔵

حامدا و مصلیا و مسلما

مدرز ڈے منانا غیروں کی رسم اور ان کا طریقہ ہے، اس لیے ان کی نقل کرنے کی وجہ سے منع ہے۔

صرف ایک دن ماں کو یاد کرنا اور باپ کو یاد نہ کرنا ان کو پریشان کرنے کے مترادف ہے اور پھر انہیں سال بھر بھول جانا مناسب نہیں۔

قرآن و حدیث میں جہاں بھی والدین کے حقوق کا ذکر آیا ہے وہاں صرف ماں کا ہی نہیں دونوں کا ایک ساتھ ذکر ہے۔
والدین کی محبت ہر دن اور ہر لمحہ دل میں ہونی چاہیے اور روزنہ انکی ملاقات کرنی چاہیے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو اولاد اپنے والدین کی طرف محبت کی نظروں سے دیکھتی ہیں، ان کو مقبول حج کا ثواب ملتا ہے۔
لوگوں نے سوال کیا کہ ایک دن میں 100 بار دیکھیں تو کیا ہوگا؟
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو بھی۔

(یعنی ہر مرتبہ مقبول حج کا ثواب ملے گا) اللہ تعالیٰ بڑا اور پاکیزہ ہے۔

أخبرنا أبو منصور أحمد بن علي الدامغاني … عن ابن عباس، أن رسول الله صلی الله علیه وسلم قال: ما من ولد بار ینظر إلی والدیه نظرة رحمة إلا کتب الله بکل نظرة حجة مبرورة، قالوا: وإن نظر کل یوم مائة مرة؟ قال: نعم، الله أکبر وأطیب”. (الجامع لشعب الإیمان للبیهقي:۱۰/۲۴۵)

جو لوگ الگ الگ اور دور رہتے ہیں وہ کم از کم ہر ہفتے یا ہر مہینے ان سے ملیں، اور اسلامی تہواروں جیسے عید، عاشورہ وغیرہ پر ھدایا اور تحائف دینے چاہیے
و اللہ اعلم

✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی
🕌 استاذ دارالعلوم،
رام پور سورت، گجرات، انڈیا۔