ذوالحجہ میں بال اور ناخن کاٹنا








ذوالحجہ میں بال اور ناخن کاٹنا ؟

⭕ آج کا سوال نمبر ۳۲۴۲⭕

ذوالحجہ کے چاند ہونے کے بعد بال اور ناخن کاٹنا کیسا ہے؟

اور اسکی کیا مصلحت اور حکمت ہے؟

🔵 جواب 🔵

حامدا ومصلیا ومسلما

ذوالحجہ کے چاند ہونے کے بعد سے عید الاضحی کے روز اپنے حصے کی قربانی ہونے تک ایسے شخص کو جس پر قربانی واجب ہے بال اور ناخن نہ کاٹنا مستحب ہے، تاکہ قربانی کا جانور اسکے ہر ہر جزو کا بدل ہو اور فدیہ ہو جائے اور اللہ تعالی کی رحمت سے اس بندے کے جسم کا کوئی حصہ محروم نہ رہ جائے،

جن لوگوں کے ذمہ قربانی نہیں وہ بھی اگر قربانی کرنے والوں اور حاجیوں کی مشابہت اختیار کرینگے تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی خصوصی رحمت سے انشاءاللہ محروم نہیں رہینگے،

لیکن کوئی اپنے ان دونوں قسموں کے لوگوں میں سے کوئی اگر اپنے بال و ناخن کاٹ لیگا تو گنہگار نہیں ہوگا، اور نہ ہی قربانی میں کوئی فرق آئیگا،

لہذا اس عمل پر واجب عمل کی طرح کا معاملہ کرنا اور ایسا نہ کرنے والوں کو ٹوکنا صحیح نہیں ہے،

جو عمل جس درجے کا ہو اس کو اسی درجے میں رکھنا ضروری ہے،

تنبیہ:-

جسکے زیر ناف یا بغل کے بال نہ کاٹے ہوئے (۶۰) چالیس روز گذر چکے ہوں اس شخص کے لئے ان بالوں کی صفائی کرنا ضروری ہے اس مستحب حکم کی وجہ سے کاٹنے میں تاخیر کریگا تو گنہگار ہوگا

📗 مرقات المفاتیح ۳/۳۰۶
📙 مسائل قربانی
📘 اصلاحی خطبات سے ماخوذ

واللہ اعلم بالصواب

✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی

🕌 استاذ دار العلوم رام پورہ سورت گجرات ہند