رات کو جاگنا کب حرام ہے








رات کو جاگنا کب حرام ہے

⭕آج کا سوال نمبر ٣٣٣٨⭕

آج کل امت میں مباح کاموں مثلاً رات کو دیر سے کویں کھانے کے لیے جانا، رات دیر تک مشورہ کرنا یا باتیں کرنا، یا کوئی مباح کھیل کھیلنا وغیرہ کی وجہ سے فجر کی نماز کے لیے آنکھ نہیں کھلتی اور نماز قضا ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں رات کو دیر تک جاگنا کیسا ہے؟

🔵جواب🔵

حامدا و مصلیا و مسلما

قرآن و حدیث سے ماخوذ فقہ کا مشہور قاعدہ یہ ہے:
اگر ہر حلال کام حرام کام تک پہونچنے کا سبب یا ذریعہ بن جائے تو وہ حلال کام بھی حرام ہو جاتا ہے۔

فجر کی نماز چھوڑنا حرام ہے۔

لہٰذا پوچھے گئے حالات میں ان تمام مباح کاموں کی وجہ سے اگر فجر کی نماز کے لۓ جس کی آنکھ نہ کھلتی ہو اس کے حق میں یہ تمام مباح اعمال بھی حرام کا سبب ہونے کی وجہ سے حرام ہو جائیں گے۔

اس لیے رات کو جلدی سونا یقینی بنائیں اور رات کا کام فجر کی نماز کے بعد کریں۔

– ما أدى إلى الحرام حرام:
فكل وسيلة تؤدي إلى ما حرم الله تحرم، من باب سد الذريعة

📗قوائد الفقہ

ويؤخذ من كلام الزيلعي أنه لو كان لحاجة لايكره وإن خشي فوت الصبح؛ لأنه ليس في النوم تفريط وإنما التفريط على من أخرج الصلاة عن وقتها كما في حديث مسلم، نعم لو غلب على ظنه تفويت الصبح لايحل؛ لأنه يكون تفريطًا، تأمل”.

📗شامی سے ماخوذ

و اللہ اعلم

✍🏻مفتی عمران اسماعیل میمن
🕌استاذ دارالعلوم رام پورا، سورت، گجرات، انڈیا۔

✅ تصدیق حضرت مفتی فرید صاحب کاوی دامت برکاتہم

استاذ حدیث و افتاء دارالقرآن جمبوسر بھروچ