کالی چودس کی رات کا حکم




Language

Click below for languages:

 

کالی چودس کی رات کا حکم

⭕ آج کا سوال نمبر ۳۰۱۰⭕

کیا کالی چودس کی رات بہت بھاری ہوتی ہے؟ اس میں آتما بھٹکتی ہیں اور جادو ہوتا ہے؟ اس رات میں باہر نہیں نکلنا چاہیے؟ ایک مولانا صاحب نے بتایا کہ حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے، جس میں ہیں کہ سال میں ایک رات ایسی آتی ہے جس میں آسمان سے وفا اترتی ہے لہذا اس رات میں پڑھنے کے کچھ وظیفے بھی بتائے تھے تو کیا یہ باتیں صحیح ہے؟

🔵 جواب 🔵

حامدا و مصلیا و مسلما

اسلام میں کوئی رات یا دن منہوس نہیں ہوتا، لہذا یہ عقیدہ غلط اور ہندو قوم کا عقیدہ اور وہم ہے شریعت میں ایسا عقیدہ رکھنے کی اجازت نہیں۔

رہی بات اس حدیث کی جس میں ہے کہ سال میں ایک رات آتی ہے جس میں بیماریاں نازل ہوتی ہیں لیکن جو برتن ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں اور جن مشکیزوں (پانی کے گڑھوں) کا منہ بند ہوتا ہے اس میں نہیں اترتی
(مسند احمد)

اس رات سے مراد کون سی رات ہے وہ طے شدہ نہیں ہے لہٰذا اپنی طرف سے کالی چودس کو متعین کر دینا صحیح نہیں۔

لہذا بلا نازل ہونے کا امکان ہر رات میں ہے اس لیے برتن ڈھانپنے کا حکم ہے، اس حدیث میں وبا سے بچنے کا علاج برتن ڈھانکنا بتا دیا ہے لہذا اس کے علاج کے طور پر اپنی طرف سے وظیفے بتانا بھی صحیح نہیں ہیں جو چیز عقل کے خلاف حدیث سے ثابت ہو اس پر اپنی عقل لگا کر دوسری چیز کو ثابت نہیں کر سکتے لہذا اس رات میں کوئی خاص وظیفہ پڑھنا بھی صحیح نہیں جو وظیفہ دعا حدیث سے ثابت ہے وہ اس رات میں بلکہ ہر رات میں پڑھنا چاہیے۔

📘 محمود الفتاوی جلد ۱ صفحہ ۳۶۷ سے ماخوذ

واللہ اعلم بالصواب

✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی چشتی

🕌 استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات ھند