خاندان کے باہر نکاح کا حکم








خاندان کے باہر نکاح کا حکم

⭕آج کے مسائل نمبر ۳۳۶۵⭕

میری عمر 30 سال ہو چکی ہے میرے خاندان سے رشتے نہیں اتے ہیں اور خاندان کے باہر سے اچھے دیندار رشتے بھی اتے ہیں لیکن میرے والد اور بھائی خاندان ہی میں رشتہ کرنے کو ضروری سمجھتے ہیں اور خاندان کے باہر رشتہ کرنے کو ذلت اور ناک کٹوانا سمجھتے ہیں تو ان کا یہ طریقہ شرعا کیسا ہے؟

🔵جواب🔵

حامدا و مصلیا و مسلما

خاندان میں رشتہ کرنا بہتر ہے ضروری نہیں, سید کے علاوہ کسی کا خاندان ہندوستان میں پورا نسب محفوظ نہیں اکثر بھارتی لوگ غیر مسلم کی اولاد ہیں، اپنی برادری کے علاوہ رشتہ کرنا یقینا جائز ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے 11 نکاح کر کے امت کو دکھایں اکثر بیویاں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے قریش خاندان جو سب سے اونچا خاندان تھا اس کے علاوہ سے تھیں الگ الگ خاندان میں نکاح کرنے کا ایک مقصد جہالت والی اسی رسم کو ختم کرنا بھی تھا جب رشتے نہیں آ رہے ہیں اور الگ برادری اور خاندان کے بہار سے دیندار رشتے آرہے ہیں تو نکاح کرا دینا ضروری ہے۔ خصوصا جب اتنی سب عمر ہو گئی ہے اگر لڑکی کسی گناہ میں مبتلا ہوئی تو اس کا وبال اور گناہ ماں باپ پر بھی ہوگا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نکاح چار چیزوں کو دیکھ کر ہوتا ہے مال جمال خاندان اور دینداری جس نے دینداری کو دیکھ کر نکاح کیا وہ کامیاب ہو گیا۔
(مشکوة)

🗂️ان لائن فتاوی دارالعلوم دیوبند فتوی نمبر 4031 سے ماخوذ

واللہ اعلم بالصواب

✍🏻 مفتی عمران اسماعیل میمن حنفی

🕌 استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات